ڈوبتے کو تنکے کا سہارا: فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے تحریک انصاف کوبڑی خوشخبری سنا دی گئی

ڈوبتے کو تنکے کا سہارا: فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے تحریک انصاف کوبڑی خوشخبری سنا دی گئی

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) غیر ملکی فنڈنگ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد پی ٹی آئی کو وضاحت کا ایک موقع دیا جائے گا۔جس سے وہ اپنی جماعت کے اوپر لگے تمام الزامات کو رد کر سکتے ہیں۔ نجی ٹی وی کے دعوی کے مطابق الیکشن کمیشن اپنا فیصلہ واپس لے سکتا ہے اگرپارٹی اپنے حق میں دستاویز لے آئے تو شو کاز نوٹس جاری ہونے کے بعد 7 سے 14 روز کے اندر جواب دینا ہوتا ہے۔ شوکاز نوٹس کی کارروائی مکمل ہونے پرالیکشن کمیشن ریفرنس وفاقی حکومت کو بھیج دے گا، پارٹی کے فنڈ ضبط کرنا یا اسے تحلیل کرنے کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے۔ ذرائع کے مطابق غیر ملکی فنڈنگ ہونے پر وفاقی حکومت پارٹی تحلیل کرنے کا ڈکلیریشن سپریم کورٹ کو ارسال کرے گی جس کے بعد سپریم کورٹ کے پاس حتمی اختیار ہے کہ وہ پارٹی تحلیل کرنے کا ڈکلیریشن منظور کرے یا اسے مسترد کردے۔ ارسال شدہ فیصلے کے اہم نکات یہ ہیں ، ثابت ہوا کہ پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈ لیے ہیں۔ 13 نامعلوم اکاؤنٹس سامنے آئے، امریکا، آسٹریلیا اور یو اے ای سے عطیات لیے گئے، پی ٹی آئی ان اکاؤنٹس کے بارے میں بتانے میں ناکام رہی، آئین کے مطابق اکاؤنٹس چھپانا غیر قانونی ہے، پی ٹی آئی نے 34 غیر ملکیوں، 351 کاروباری اداروں اور کمپنیوں سے فنڈز لیے، پی ٹی آئی نے عارف نقوی کی کمپنی ووٹن کرکٹ سے ممنوعہ فنڈنگ لی، عارف نقوی کی کمپنی سے 21 لاکھ 21 ہزار 500 امریکی ڈالرز ممنوعہ فنڈنگ لی گئی، ووٹن کرکٹ لمیٹڈ ابراج گروپ کی چھتری تلے کام کر رہا تھا۔ یو اے ای کی کمپنی برسٹل انجنیئرنگ سروسز سے 49 ہزار 965 ڈالرز ممنوعہ فنڈنگ لی۔ سیا سی جماعتوں کے ایکٹ کے آرٹیکل 6 کے مطابق غیر ملکی فنڈنگ ممنوع ہے، عمران خان نے فارم ون جمع کرایا جو غلط بیانی اور جھوٹ پر مبنی ہے۔ پارٹی اکاؤنٹس سےمتعلق دیا گیا بیان حلفی جھوٹا ہے۔ نجی بینک میں کھلوائے گئے دونوں اکاؤنٹس عمران خان نے پی ٹی آئی کے نام سے کھلوائے۔ ایک بینک اکاؤنٹ میں 8 کروڑ سے زائد اور دوسرے میں 51 ہزار ڈالرز تھے۔ متحدہ عرب امارات کا قانون خیراتی تنظیموں کے عطیات اکھٹا کرنے کی ممانعت کرتا ہے۔ فنڈنگ ریزنگ کے لیے اجازت درکار ہوتی ہے، اجازت نہ لینا یو اے ای قانون کی خلاف ورزی ہے۔ الیکشن کمیشن نے ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے پر پاکستان تحریک انصاف کو شوکاز نوٹس بھی جاری کر دیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کیوں نہ ان کے ممنوعہ فنڈز ضبط کیے جائیں،الیکشن کمیشن دفتر قانون کے مطابق باقی کارروائی بھی شروع کرے، فیصلہ کی کاپی وفاقی حکومت کو جاری کی جاتی ہے۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے سیئنر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے آج کے الیکشن کمیشن کے فیصلے سے ثابت ہو گیا کہ سب سے بڑا چور عمران خان اور چور پارٹی پی ٹی آئی ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کا قانون ایک بھی غیر قانونی اکاؤنٹ کی اجازت نہیں دیتا لیکن یہاں تو ایک طویل تفصیل ہے، 34 غیر ملکی اور 351 کمپیوں سے فنڈنگ لی گئی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو فنڈنگ کرنے والوں میں اسرائیلی اور اور بھارتی بھی شامل ہیں، امریکا سے جو فنڈنگ آئی اس کی لمبی تفصیل ہے، جب ان معاملات کی مزید تفتیش ہو گی تو بڑے بڑے حقائق سامنے آئیں گے، تفصیلی فیصلہ پڑھنے کے بعد قوم کو مزید حقائق سے آگاہ کریں گے۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے میں تو کئی بار کہہ چکا ہوں کہ عمران خان کا ایک بھی سچ بتا دیں جو انہوں نے بولا ہو، عمران خان نے 150 کروڑ روپے غیر قانونی طور پر حاصل کیے، اگر یہ فلاح و بہبود کے پیسے تھے تو سیاسی جماعت کے اکاؤنٹ میں 55 کروڑ روپے کیسے آئے، عمران خان نے قوم اور الیکشن کمیشن سے جھوٹ بولا۔ان کا کہنا تھا جو پیسے کے لیے قانون اور آئین توڑ سکتے ہیں تو آپ سوچیں کہ وہ ملک کے ساتھ کیا کر سکتے ہیں، یہ قوم کے جاگنے کا وقت ہے، آج الیکشن کمیشن نے عمران خان اور پی ٹی آئی کی حقیقت 68 صفحات کی رپورٹ میں پیش کر دی ہے، بات صرف سیاست کی نہیں بلکہ اخلاقیات کی اور لیڈرشپ کی ہے، جو آدمی الیکشن کمیشن سے جھوٹ بول سکتا ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ کیا اس سے ثابت نہیں ہوتا کہ کون ثابت اور کون امین ہے؟ اس ملک کی سپریم کورٹ نے خود ٹرائل کورٹ بن کر ملک کے منتخب وزیراعظم کو صرف اس بات پر نااہل کیا کہ اس نے اپنے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہیں لی تو کیا آج عمران خان صادق اور امین ہے، عمران خان کو جھوٹے بیان حلفی دے رہا ہے، غیر ملکیوں سے فنڈ لے رہا ہے، اس معاملے پر قانون اپنا راستہ لے گا۔

Sharing is caring!

Categories
Fifa 2022 Highlights

Comments are closed.