
ایک گھنٹے میں 1 ارب روپے کے عطیات جمع ہو گئے
سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے عمران خان کی ٹیلی تھون مہم، ایک گھنٹے میں 1 ارب روپے کے عطیات جمع ہو گئے
بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بڑھ چڑھ کر عطیات دینے کا سلسلہ جاری، وزیر اعظم نے بھی عطیہ دیا ،چئیرمین تحریک انصاف کی جانب سے اکٹھے ہونے والے عطیات سے پورے ملک کے سیلاب متاثرین کی مدد کرنے کا اعلان
اسلام آباد (۔ 29 اگست 2022ء) سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے عمران خان کی ٹیلی تھون مہم، ایک گھنٹے میں 1 ارب روپے کے عطیات جمع ہو گئے ۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کی سیلاب زدگان کی امداد کے لیے ٹیلی تھون ٹرانسمیشن کا آغاز ہوگیا جس کے ایک گھنٹے میں ہی 1 ارب روپے کی امداد اکٹھی ہو گئی۔ عطیات اکٹھے کرنے کی مہم کے دوران بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بڑھ چڑھ کر عطیات دیے جا رہے ہیں، امریکا میں مقیم ایک پاکستانی شخص کی جانب سے 10 لاکھ ڈالرز یعنی 22 کروڑ روپے کی امداد کا اعلان کیا گیا، جبکہ پاکستان میں مقیم افراد بھی دل کھول کر عطیات جمع کروا رہے ہیں۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کی جانب سے بھی 3 کروڑ کا عطیہ دیا گیا۔
عمران خان نے سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے ٹیلی تھون مہم کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیلی تھون کا مقصد پنجاب اور خیبرپختونخواہ کے اکاؤنٹس کھولے ہیں لیکن ان اکاؤنٹس میں جو بھی پیسا آئے گا وہ پورے ملک میں خرچ کیا جائے گا، پیسے کی تقسیم ڈاکٹر ثانیہ نشتر کرے گی، کورونا کے دوران ہمارا احساس کا پروگرام تھا اس کی شفافیت کو دنیا میں تسلیم کیا گیا ،پیسا اکٹھا جو ہوگا اس کیلئے کمیٹی بنائی گئی ہے۔ پاکستان میں ایک بہت بڑا امتحان ہے، سارا ملک متاثر ہے، ہم نے فیصلہ کیا ساری قوم مل کر اس امتحان کا سامنا کرے، اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ابھی تک 1000 ارب سے زائد کا نقصان ہوچکا ہے، جائزہ لگایا جا رہا ہے، ایک ہزار سے اوپر لوگوں کی اموات ہوچکی ہیں، ملک کو جو نقصان پہنچا ہے اس کا مقابلہ کوئی حکومت نہیں بلکہ قوم کرسکتی ہے، اب جو سیلاب آیا ہے یہ 2010 سے بھی بڑا سانحہ ہے، پاکستان اور بیرون ملک پاکستانی بھی اس میں شرکت کریں اور عطیات دیں۔عمران خان نے کہا کہ میں ایک بات کرنا چاہتا ہوں کہ قوم سن رہی ہے ہمارے اوپر اس وقت الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ کا کیس کیا ہوا ہے، اب یہ ہے فارن فنڈنگ ہے، بیرون ملک پاکستانی اپنے ملک کیلئے درد رکھتے ہیں، میرا ان سے بہت زیادہ رابطہ ہے، یہ بڑا اثاثہ ہیں، ان لوگوں نے نمل یونیورسٹی اور شوکت خانم کیلئے فنڈ کیا، یہ ہمارا اثاثہ ہے یہ فارن فنڈنگ نہیں ہے، انہی کے ترسیلات زر کی بدولت ملک چلتا ہے۔