
اب شادی کرنا اور بھی مشکل
اب شادی کرنا اور بھی مشکل ۔۔۔شادی کرنے کیلئے بھی پہلے این او سی لینا ہو گا ۔۔اور بھی شرائط سخت کر دی گئیں ، مزید جاننے کیلئے پڑھیں مکمل خبر
خیبر پخونخوا کے علاقے چترال میں شادی کے نام پر ہونے والے فراڈ اور دیگر دھوکہ دہی کے متعددواقعات کے بعد مقامی انتظامیہ نے نئی حکمت عملی مرتب کرلی۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ چترالی لڑکیوں سے شادی کے خواہشمند غیرمقامی افراد کو رشتہ مانگتے وقت اپنا کریکٹر سرٹیفکیٹ بھی لازمی دکھانا ہوگا۔گزشہ دنوں چترال سے تعلق رکھنے والیخواتین پر ت ش دد اور ق ت ل کے بڑھتے واقعات کے باعث رشتے کے لیے آنے والے افراد کی تصدیق لازمی قرار دے دی گئی ہے۔علاقہ ایم پی اے وزیر زادہ کا کہنا ہے کہ ایس او پیز کے تحت غیر مقامی نوجوان شادی سے پہلے اپنے ضلع کی پولیس سے کریکٹر سرٹیفکیٹ ساتھ لائیں گے جس کے بعد چترال کی انتظامیہ این اوسی جاری کرے گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس قرار داد پر عمل درآمد کا مقصد مقامی لڑکیوں کو شادی کے نام پر دھوکہ دہی جیسے واقعات سے بچانا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ سال خیبر پختونخوا اسمبلی میں چترال سے باہر شادی کے سلسلے میں ایک قرار دار منظور کی گئی تھی، جس کے تحت چترال میں شادی کی نیت آنے والے افراد کے چال چلن، گھر اور خاندان سے متعلق مکمل جانچ پڑتال کی جائے گی۔مذکورہ قرارداد چترال سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی وزیر زادہ نے پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ دیگر شہروں سے آئے ہوئے لوگ چترال کے لوگوں کی غربت کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور پیسے دے کر یہاں کی لڑکیوں سے شادیاں کرلیتے ہیں۔واضح رہے کہ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا کے سب سے پرامن سمجھے جانے والے ضلع چترال میں خواتین کا غیر مقامی افراد سے شادی کرنا مبینہ طور پر ایک کاروبار بن گیا تھا۔تاہم شادیوں میں مسلسل ناکامی اور بعض شادی شدہ خواتین کی شوہروں کے ہاتھوں ہلاکت کے واقعات کے بعد مقامی انتظامیہ نے علاقے میں پولیس کی تصدیق کے بغیر شادی پر باقاعدہ پابندی لگا دی ہے۔