
عطاالحق قاسمی کی ایک دلچسپ اور منفرد تحریر
عطاالحق قاسمی کی ایک دلچسپ اور منفرد تحریر
لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار عطاالحق قاسمی اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔بھیا تم بہت عجیب باتیں نہیں کر رہے ؟یہ تو کچھ بھی نہیں کیونکہ ابھی تم کہو گے کہ میں عجیب نہیں عجیب وغریب باتیں کر رہا ہوں تمہیں پتہ ہے انسان اندھیرے سے خوف کیوں کھاتا ہے؟نہیں!تو پھر سنو بات یہ ہےکہ انسان جب غاروں میں رہتا تھا تو اسے ہر وقت جنگلی جانوروں سے جان کا خطرہ ہوتا تھا دن کی روشنی میں تو وہ انہیں دیکھ سکتا تھا اور یوں اپنے بچائو کا انتظام کر لیتا تھا لیکن رات کو انجانے دشمن کا خوف اسے بے چین رکھتا تھا چنانچہ جوں جوں اندھیرا پھیلنے لگتا تھا اس کے اندر خوف جنم لینے لگتا تھا چنانچہ یہ اندھیرے سے خوف کا ’’تحفہ‘‘ بھی ہمیں اپنے آبائو اجداد ہی سے ملا ہے !تمہیں ایک اور بات بتائوں!بتائو!ہزاروں سال پہلے کے انسان کے جو ڈھانچے ملے ہیں ان کے کیمیائی تجزیوں سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ پرانے انسان کی دور کی نظر تیز تھی اور قریب کی نظر کمزور تھی تمہیں معلوم ہے کہ اس کی کیا وجہ تھی۔نہیں !اس کی وجہ یہ تھی کہ پرانے انسان کو دور سے آتے ہوئے اپنے دشمن پر نظر رکھنا پڑتی تھی چنانچہ نظر کے اس مسلسل استعمال سے اس کی دور کی نظر بہتر ہو گئی اور اس کی قریب کی نظر اس لئے کمزور تھی کہ اسے اخبار نہیں پڑھنا ہوتا تھا۔گویا آپ جس چیز کا استعمال زیادہ کریں گے اس کی کارکردگی زیادہ بہتر ہو گی۔بالکل یہی بات ہے تم دیکھ لو ہماری قوم کے افراد بے تحاشا جھوٹ بولتے ہیں چنانچہ اس میدان میں ان کی کارکردگی اپنے رہنمائوں سے بھی کہیں بڑھ کر ہے۔آخر میں میرا ایک اور خلجان دور کرو اور وہ یہ کہ تم نے میرے دس ہزار روپے دینے ہیں تم کئی دفعہ ان کی واپسی کا وعدہ کر چکے ہو مگر تم نے آج تک یہ پیسے واپس نہیں کئے تم ایسا کیوں کرتے ہو؟یار اس کی وجہ اور کوئی نہیں سوائے اسکے کہ میں بھول جاتا ہوں کہ میں نے تمہارے پیسے دینے ہیں !تم نے آج بہت پتے کی باتیں کیں اس گفتگو کے آخر میں ایک پتے کی بات میں بھی تمہیں بتانا چاہتا ہوں اور وہ یہ کہ انسان کا حافظہ کمزور نہیں ہوتا چنانچہ بقول سگمنڈ فرائڈ اسے سب کچھ یاد رہتا ہے وہ صرف وہی کچھ بھولتا ہے جو وہ بھولنا چاہے، تم بھولنا چاہتے ہو کہ تم نے میرے دس ہزار روپے دینے ہیں مگر میں تمہیں بھولنے نہیں دوں گا …..نکالو میرے دس ہزار !