
توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی
توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی قبول کروں گا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کئی زبردست فیصلے کیے ہیں، توہین عدالت کیس زیرسماعت ہے اس پر بات نہیں کروں گا، شہبازگل کوئی دہشتگرد یا قاتل نہیں تھا کہ تشدد کیا جاتا اس لیے ری ایکٹ کیا تھا۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا خطاب
گوجرانوالہ (10 ستمبر 2022ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ توہین عدالت کیس میں عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی قبول کروں گا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے کئی زبردست فیصلے کیے ہیں، ان کی کوشش ہے مجھے نااہل کیا جائے۔انہوں نے گوجرانوالہ میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس قوم میں بیداری آجاتی ہے وہی قوم اپنی حقیقی آزادی کو چھینتی ہے، وہی قوم اوپر جاتی ہے اور اونچی پرواز کرتی ہے، سب سے پہلے اپنی قوم کو چار چیزیں ہیں جو انسانوں کو حقیقی طور پر آزاد کرتی ہیں، اللہ نے مجھے دنیا میں سفر کرنے کا موقع دیا، دنیا کے معاشرے دیکھے، ہر ملک دیکھا، کبھی بھی کسی قوم کی پرواز اوپر نہیں جاتی جب تک وہ غلامی کی زنجیریں نہیں توڑتی، چار قسم چیزیں غلام رکھتی ہیں، لاالہ الااللہ انسان کو آزاد کرتا ہے، بار بار لوگوں کو بتاتا ہوں کہ نبی پاک ﷺ ریاست مدینہ میں دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا انقلاب لے کر آئے، میری پوری کوشش ہے کہ میں اپنے نبی پاک ﷺ کی زندگی اور سیرت کے ذریعے آپ کو آزاد کروں۔میری والدہ نے بچپن سے مجھے بتایا کہ تمہیں نہیں اندازہ غلامی کیا ہوتی ہے، ہم نے انگریز کی غلامی دیکھی ہے، بڑے فخر سے بتاتی کہ آپ آزاد ملک میں پیدا ہوئے۔ بری غلامی یہ ہوتی ہے کوئی قبضہ کرلے اور غلام بنالے، دوسری غلامی کوئی ملک آپ کو فتح کیے بغیر ریموٹ کنٹرول بنا دیتا ہے، باہر کے ممالک کی غلامی کرنا بھی اتنی ہی بری غلامی ہے جتنا کوئی کسی ملک پر قبضہ کرتا ہے۔میری حکومت ہٹائی گئی کیونکہ میں کسی اورکی غلامی کیلئے تیار نہیں تھا، مجھے اس لیے ہٹایا گیا کہ مجھے کوئی اور ملک ڈکٹیٹ نہیں کرسکتا تھا، ہندوستان روس سے تیل خرید رہا ہے، میری روسی صدر سے تیل خریداری کیلئے بات بھی ہوئی اور گندم کی خریداری کیلئے بھی، امپورٹڈ حکومت نے لوگوں پر مہنگائی کا بم گرا دیا۔ دوسری طرف ہمارا وزیراعظم کرائم منسٹر دنیا میں پیسے مانگنے چلا گیا،میں جب بھی بطور وزیراعظم کسی ملک کے وزیراعظم سے ملتا تھا تو مجھے اگلے وزیراعظم کی پوری شہرت اور تعلیم بارے بتایا جاتا تھا۔