
سیلاب میں جو لوگ بے گھر ہوئے ان کیلئے پلاننگ کر رہے ہیں ، آرمی چیف
سیلاب میں جو لوگ بے گھر ہوئے ان کیلئے پلاننگ کر رہے ہیں ، آرمی چیف
دادو/راولپنڈی (این این آئی)سربراہ پاک فوج نے کہاکہ لانگ ٹرم میں جو لوگ بے گھرہوئے ہیں، ان کے لیے بھی پلاننگ کی جا رہی ہے، میرے پاس آئیڈیا ہے،ایک پری فیب گاؤں بناتے ہیں اس کی خوبی یہ ہے گاؤں چند دنوں میں بن جاتے ہیں، اس کیلئے 50 سے 100 گھروں کا ایک گاؤں بنائیں گے، اس کیلئے جگہ سلیکٹ کی جائے گی،یہ جگہ بلوچستان یا سندھ میں ہو سکتی ہے
،ان گھروں میں دوبیڈ روم، ایک باتھ، ایک کچن پر مشتمل گھر ہو گا، جس کا تخمینہ پانچ لاکھ روپے ہے،ان گھروں کی زندگی بھی 50 سال سے 100 سال تک ہوتی ہے۔تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ عالمی ماحولیاتی تبدیلی کا اثر پوری دنیا پر آ رہا ہے، ہمارے گلیشیئرز پگھل رہے ہیں، دنیا کو باور کروا رہے ہیں ری نیو ایبل کی طرف جایا جائے، پاک فوج کے سربراہ نےانہوں نے کہا کہ سیلاب کی آفت کے بعد بیماریاں بھی بڑی عفریت بن کر سامنے آ رہی ہیں، ڈینگی، ملیریا، سمیت دیگر بیماریاں دادو میں سامنے آ رہی ہیں، سندھ کے دیگر علاقوں میں بھی یہ مسئلہ سامنے آ رہا ہے، اس کے لیے اضافی بٹالین میڈیکل منتقل کر رہے ہیں،جو سول اداروں کے ساتھ مل کر لوگوں کو ریلیف فراہم کر رہے ہیں۔ پاکستان میں چیک ڈیم سمیت مزید بڑے ڈیم بنانا پڑیں گے، ہمیں ہر چیز کے لیے عالمی کمیونٹی کو نہیں دیکھنا چاہیے، انٹرنیشنل کمیونٹی نے اپنا کام شروع کر دیا ہے،اس وقت پاکستان سے لوگ امداد دے رہے ہیں، پنجاب، خیبرپختونخوا سے کافی امداد آ رہی ہے، سندھ اور اربن سندھ کے لوگوں سے درخواست کرتا ہوں ہمارے بھائی بہت مشکل ہیں، ان کیلئے آگے آئیں اور امداد دیں،آئندہ ہفتے وزیراعظم سمیت چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کا اجلاس بلایا ہے،،سیلاب سے بچنے کیلئے پلاننگ کریں گے۔ہفتہ کو آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اندرون سندھ کے ضلع دادو کے دور دراز علاقوں کا دورہ کیاآرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ریلیف اور میڈیکل کیمپوں میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے ساتھ وقت گزارا۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے فارمیشن کو دادو اور آس پاس کے علاقوں کے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو 5000 خیمے فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ سربراہ پا ک فوج نے امدادی سرگرمیوں میں مصروف فوجیوں سے بھی ملاقات کی۔بعد ازاں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دادو، خیرپور ناتھن شاہ، جوہی، مہر اور منچھر جھیل کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی فضائی نگرانی بھی کی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہاکہ میں پاکستان کے تمام سیلاب زدہ علاقوں میں گیا ہوں، اوتھل، نصیر آباد، راجن پور، سوات، لاڑکانہ، شہداد کوٹ، خیر پور سمیت دیگر علاقوں کا دورہ کیامیرے خیال میں ملک میں سب سے زیادہ تباہی دادو میں آئی ہے، منچھر جھیل اور حمل جھیل کے درمیان 100 کلو میٹر کا فاصلہ ہے تاہم قدرتی آفت کے باعث دونوں جھیلوں کا پانی آپس میں مل چکا ہے۔ سربراہ پاک فوج نے کہاکہ باقی علاقوں میں ریسکیو کا کام ختم ہو چکا ہے، جہاں لوگوں کو سانپ کاٹنے سمیت دیگر مشکلات پیش آئیں وہاں ہم ہیلی کاپٹر بھیجتے ہیں اور ریسکیو کرتے ہیں۔آرمی چیف نے کہاکہ دادو میں ریسیکیو کا کام اور امدادی کارروائیاں بھی جاری ہیں، مجھے بتایاگیا کہ دادو کی آبادی پانچ لاکھ کے قریب ہے لیکن یہاں اب ایک ملین آبادی پہنچ چکی ہے، اردگرد پانی کا بہت زیادہ زور ہے، ڈی سی نے بہت اچھا کام کیا ہے اور پاک فوج کے ساتھ مل کر بند باندھا ہے، شہر کو محفوظ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، سب سے پہلے ہم لوگوں کو ریسکیو کر رہے ہیں،اس وقت پاکتان سے لوگ امداد دے رہے ہیں، پنجاب، خیبرپختونخوا سے کافی امداد آ رہی ہے، سندھ اور اربن سندھ کے لوگوں سے درخواست کرتا ہوں ہمارے بھائی بہت مشکل ہیں، ان کیلئے آگے آئیں اور امداد دیں، ہمیں ہر چیز کے لیے عالمی کمیونٹی کو نہیں دیکھنا چاہیے، انٹرنیشنل کمیونٹی نے اپنا کام شروع کر دیا ہے، ورلڈ فوڈ پروگرام، یو ایس ایڈ، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے لوگ بھی یہاں پہنچ چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا، یورپ، چائنہ، مشرق وسطی ممالک متحرک ہو گئے ہیں